منگلورو12؍جولائی (ایس او نیوز) ڈی وائی ایس پی گنپتی کی خود کشی پر سیاسی پینترے بازی کرتے ہوئے منگلورو میں بی جے پی نے ڈی سی کے دفتر کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کیا اوردھرنا دیتے دیتے ہوئے تھوڑی دیر کے لئے ہنگامہ کھڑا کردیا۔
بی جے پی کے ضلع صدر سنجیوا ماتندور، ایم پی نلن کمار کٹیل،سابق ایم ایل اے رُکمیا پجاری اور ستیہ جیت سورتکل جیسے لیڈروں کی قیادت میں احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیاتھا۔ کچھ دیر تک تقریروں کا سلسلہ چلتا رہا پھر اس کے بعداحتجاجیوں نے ڈی سی کے دفتر کی بند گیٹ پر ہلّہ بول دیا اور زبردستی دفتر کے احاطے میں گھس گئے۔مظاہرین نے وزیر کے جے جارج، پولیس کے اعلیٰ افسران پرساد اور پرنب موہنتی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے خلاف نعرے بازی کی اور کچھ دیر کے لئے ہنگامہ کھڑا کردیا۔ انہوں نے ڈی سی کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو کنٹرول کیا۔
ایڈیشنل ڈی سی مسٹرکمار نے احتجاجیوں سے ملاقات کی اور ان سے میمورنڈم وصول کیا۔اس موقع پر ایم پی کٹیل نے اپنی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی شکایت کی کہ میمورنڈم وصول کرنے کے لئے انہیں ایک گھنٹے سے زیادہ انتظار کروایا گیا۔ اگر ڈی سی عدالتی کارروائی میں مصروف تھے تو ان کی جگہ کسی اور کو یہاں آکر میمورنڈم وصول کرنا چاہیے تھا، جس میں صرف دو منٹ لگنے والے تھے۔آئندہ اس کا اعادہ نہ کرنے کی وارننگ دیتے ہوئے احتجاج ختم کیا گیا۔
اے بی وی پی کا احتجاج : اے بی وی پی کی منگلورو یونٹ کے بینر تلے بھی ایک احتجاجی مارچ نکالا گیا۔جس میں احتجاجی طلباء نے ڈی وائی ایس پی گنپتی کی خود کشی کا الزام ریاستی کانگریسی حکومت پر دھرتے ہوئے منسٹر کے جے جارج کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔خیال رہے کہ ڈی وائی ایس پی گنپتی نے خود کشی سے قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنی موت کے لئے منسٹر جارج اور دو اعلیٰ پولیس افسران مسٹر پرساد اور پرنب موہنتی کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔
اے بی وی پی کی یہ احتجاجی ریالی امبیڈکر سرکل سے شروع ہوئی اور ڈی سی کے دفتر کے پاس پہنچ کر جلسے میں تبدیل ہوگئی۔جہاں طلباء کے لیڈروں نے خطاب کیا۔اور الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا اپنے وزیر کو بچا رہے ہیں اور ان کا استعفیٰ لینے میں ناکام رہے ہیں۔حکومت عوام کو گمراہ کرتے ہوئے اس خود کشی کو مایوسی اور ذہنی تناؤ کا نتیجہ قرار دے رہی ہے۔الزام یہ بھی لگایا گیا کہ کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد انوپما شینوئی،ڈی کے روی،اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران محکمہ پولیس میں سیاسی دخل اندازی اور ہراسانی کا شکار ہوگئے ہیں۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مہلوک گنپتی کے اہل خانہ کو انصاف دلایا جائے۔احتجاجیوں نے سوال کیا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کوہی تحفظ نہیں ملتا تو پھر حکومت عام آدمی کو کس طرح تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔